فوڈپوائزنگ ایسی غذاوں کے استعمال سے ہوتی ہے جن میں صحت کو نقصان پہنچانے والے جرثومے یا زہریلے مادے موجود ہوں‘ جراثیم ہمارے اردگرد ہرطرف رینگ رہے ہیں‘ اس لیے معمولی قسم کی فوڈپوائزنگ ایک عام بات ہے‘ ایسی صورت میں دست لگتے ہیں اور پیٹ کا نظام تہہ و بالا ہوجاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس سے بچنے کیلئے آپ یہ سمجھیں کہ ہر قسم کے جراثیم سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے لیکن یہ ممکن نہیں اور اگر آپ کسی طرح اس کا اختیار رکھتے بھی ہوں تو بھی ایسی صورت میں تمام جرثوموں سے نجات حاصل کرنا صحت کیلئے قابل قبول بات نہ ہوگی۔ یہ خوردبینی اجسام ہمارے آس پاس ہر جگہ یہاں تک کہ ہمارے کھانوں میں بھی موجود ہوتے ہیں اور بعض اوقات صحت کی بہتری کیلئے ان کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔
صحت کو نقصان پہنچانے والے جراثیم
وہ تمام غذائیں جو ہم جانوروں سے حاصل کرتے ہیں‘ علاوہ ازیں بغیر پکی ہوئی کچی غذائیں اور بغیر دھلی ہوئی سبزیاں ان تمام اشیاءمیں ایسے جراثیم ہوسکتے ہیں جو فوڈپوائزنگ کا سبب بنتے ہیں۔ فوڈپوائزنگ کی اہم وجہ جانوروں سے حاصل ہونے والی غذائیں ہوتی ہیں۔ مثلاً گائے اور بکرے کا گوشت‘ مرغی کا گوشت‘ انڈے‘ دودھ‘ مچھلیاں اور جھینگے وغیرہ ان غذاوں میں زیادہ تر جراثیم موجود ہوسکتے ہیں ان میں سالمونیا لسٹیریا کیمپی لوبیکٹریا یا اور ای کولائی شامل ہیں۔
فودپوائزنگ کی علامات
غذائی سمیت(فوڈپوائزنگ) کے مریض میں درج ذیل علامات دیکھی جاسکتی ہیں۔ ٭ مریض کو قے یا الٹی محسوس ہوسکتی ہے۔٭ پیٹ میں مروڑ کے دورے اٹھ سکتے ہیں۔ ٭ اسہال کی شکایت ہوسکتی ہے‘ اجابت میں خون آسکتا ہے۔ ٭ بخار کی وجہ سے جسم گرم ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات غذائی سمیت کی بنا پر یہ علامتیں جراثیم سے آلودہ کھانوں کے استعمال کے چند گھنٹوں کے اندر سامنے آجاتی ہیں لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس قسم کی آلودہ غذائیں استعمال کرنے کے کئی دن بعد علامات محسوس کی جاتی ہیں‘ فوڈ پوائزنگ اگر معمولی نوعیت کی ہو تو چند دنوں میں علاج کے بعد طبیعت بحال ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات یہ معلوم کرنا دشوار ہوجاتا ہے کہ طبیعت کی خرابی کی اصل وجہ فوڈپوائزنگ ہے۔ اس سلسلے میں تھوڑی سی چھان بین کے ذریعے صحیح صورتحال معلوم کی جاسکتی ہے اگر یہ دیکھا جائے کہ جو غذا آپ نے اور دوسرے لوگوں نے بھی استعمال کی ان تمام افراد میں اسی قسم کی علامات دیکھی جارہی ہیں تو پھر یہ واضح طور پر فوڈ پوائزنگ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
تشخیص کا طریقہ کار اور علاج
زہر خورانی کے شکار افراد جب ڈاکٹر سے رابطہ کرتے ہیں تو وہاں اس سے اس کی طبیعت کے حوالے سے بے شمار سوالات کیے جاسکتے ہیں۔ مثلاً اس سے یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ وہ کب سے اس کیفیت میں مبتلا ہے؟ گزشتہ چند روز میں اس نے کیا چیزیں کھائیں؟ کیا گھرانے کا کوئی دوسرا فرد بھی اس طرح بیمار ہے؟ یہ بھی ممکن ہے کہ ڈاکٹر ٹھوس نتیجے پر پہنچنے کیلئے مریض کے فضلے اور پیشاب کی طبی جانچ کرے تاکہ ان ممکنہ جرثوموں کاسراغ لگایا جاسکے جو فوڈ پوائزنگ کاباعث بنے ہیں جن مخصوص جراثیم کی وجہ سے طبیعت خراب ہو ان سے نمٹنے کیلئے دوائیں دی جاتی ہیں لیکن بیشتر اوقات ادویات کی ضرورت نہیں پڑتی‘ مریضوں کو اس وقت ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے جب دستوں اور الٹیوں کی وجہ سے ان کے جسم سے بڑی مقدار میں پانی نکل جاتا ہے ہسپتال میں انہیں رگوں کے ذریعے سیال غذا فراہم کی جاتی ہے۔
بار بار کی اجابتوں سے مریض کے جسم سے نمکیات نکل جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے یا پانی کی کمی سے گردے بیکار ہوسکتے ہیں۔ اس کا حل یہ تلاش کیا گیا ہے کہ مریض کو نمک اور گلوکوز کا مرکب پانی میں گھول کر بار بار پلائیں۔ پاکستان میں او آر ایس کے نام سے مشہور ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسہال کے ایک مریض کا ذکر کیا گیا جس کیلئے آپ نے شہد تجویز فرمایا اور کچھ عرصہ شہد پینے کے بعد وہ شفایاب ہوگیا۔
شہد ایک مکمل غذا ہونے کے ساتھ جراثیم کش دوا بھی ہے اس میں وہ تمام معدنیات اور نمکیات پائے جاتے ہیں جو جسم انسانی میں موجود ہوتے ہیں جب قے اور دست کے ذریعہ جسم سے پانی خارج ہوتا ہے تو صرف عام خوردنی نمک نہیں نکلتا بلکہ اس عمل میں کئی اور کیمیاوی مرکبات اور جوہر بھی ہوتے ہیں جن کی تفصیل کا ابھی مکمل اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا ان کی کمی کسی ایسے سیال سے پوری کرنی چاہیے جس میں وہی کچھ موجود ہو جو جسم سے خارج ہوا ہے تو یقین جانیے کہ شہد کو ابلے پانی میں حل کرکے پلانے سے بہتر آج تک کوئی دوائی ایجاد نہیں ہوئی۔
بیماری کے دوران شہد دینے سے نہ صرف یہ کہ مریض کو بعد میں کسی قسم کی کوئی کمزوری نہ ہوئی بلکہ وہ بیماری کے دوران بھی چلتا پھرتا رہتا ہے اور جسم سے نکلے ہوئے تمام نقصان پورے ہوجاتے ہیں۔ شہد کے ساتھ اگر سرکہ کا اضافہ کرلیا جائے تو فوائد دو چند ہوجاتے ہیں۔ اپنے اثرات کے لحاظ سے سرکہ جراثیم کش اور دافع تعفن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ کو بہت اہمیت دی ہے اس کی افادیت میں متعدد احادیث موجود ہیں۔
فوڈ پوائزنگ سے بچنے کی چند تراکیب
گھر پر غذا دھونے اور کھانا پکانے سے لے کر انہیں محفوظ رکھنے تک ایسے بے شمار مراحل ہیں جہاں پر غذائیں آلودہ ہوسکتی ہیں ان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ کھانا پکانے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن سے دھولیا جائے۔ پھل یا کچی سبزیاں استعمال کرنے سے پہلے انہیں اچھی طرح دھونا ضروری سمجھا جائے۔ کھانے کی تمام چیزوں میں گوشت سب سے جلدی خراب ہوتا ہے‘ گرم موسم میں تو پکا ہوا گوشت بھی تھوڑی دیر بعد کھانے کے قابل نہیں رہتا‘ بازاروں میں دیگچے رکھ کر بیچنے والوں میں سے اکثر کے سالن دو گھنٹوں کے بعد کھانے کے قابل نہیں رہتے۔ اگر کھانے کے دوران گوشت یا چکن کچا محسوس ہو یا اس کے اندر کی گلابی رنگت جھلک رہی ہو تو اسے نہیں کھانا چاہیے اور اگر کوئی خلاف معمول ناگوار بوآرہی ہو تو اسے بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
دودھ میں اگر ترشی محسوس ہوتوہرگز استعمال نہ کریں‘ فریج کے اندر موجود کسی غذا پر اگر سبز‘ گلابی‘ سفید یا بھورے رنگ کی پھپھوند موجود ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ غذا خراب ہوچکی ہے۔ اگر آپ فریج میں رکھی باقی ماندہ غذا کھانا چاہتے ہیں تو اسے استعمال سے پہلے اچھی طرح گرم کرلیں تاکہ فریج میں اس دوران جن جرثوموں کی اس میںافزائش ہوچکی ہے وہ ختم ہوجائیں۔ باہر کھانا کھانے سے ممکنہ حد تک اجتناب کیا جائے۔ پینے کیلئے پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں کیونکہ زیادہ تر بیماریاں آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔اپنی غذا میں سرکہ‘ شہد اور کھجور لازمی استعمال کریں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 874
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں